Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c762a623e237dd640e58e31413c56cc0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خموش کس لیے بیٹھے ہو چشم تر کیوں ہو - شمیم کرہانی کی شاعری - Darsaal

خموش کس لیے بیٹھے ہو چشم تر کیوں ہو

خموش کس لیے بیٹھے ہو چشم تر کیوں ہو

کوئی خفا ہو کسی سے تو اس قدر کیوں ہو

نظر کی پیاس بجھا دو جو اک نگاہ سے تم

تو ہر نظارے سے رسوا مری نظر کیوں ہو

جنوں کی جادہ تراشی ہے بانکپن میرا

یہ رہ گزار جہاں اپنی رہ گزر کیوں ہو

گرا تھا جام نہ ٹوٹا تھا کوئی آئینہ

شکست دل کی بھلا آپ کو خبر کیوں ہو

رفیق تا بہ سحر ہے ستارۂ شب غم

یہ بے وفا سا اجالا بھی ہم سفر کیوں ہو

کبھی نہ روٹھنے والے بھی روٹھ جاتے ہیں

یہ بات پیار میں ہوتی تو ہے مگر کیوں ہو

غم زمیں سے یہاں فرصت نظارہ کسے

گلی میں تم بھی چلے آؤ بام پر کیوں ہو

شب فراق ہی اچھی کوئی امید تو ہے

بغیر ان کے سحر ہو تو پھر سحر کیوں ہو

وہ شعر سادہ سہی سن کے دل بھر آئے شمیمؔ

جو پرخلوص ہو لہجہ تو بے اثر کیوں ہو

(626) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Karhani. is written by Shamim Karhani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Karhani. Free Dowlonad  by Shamim Karhani in PDF.