Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ce73d99197aa707716ef67ab8b3e8679, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہمیں تھے ایسے سرپھرے ہمیں تھے ایسے منچلے - شمیم کرہانی کی شاعری - Darsaal

ہمیں تھے ایسے سرپھرے ہمیں تھے ایسے منچلے

ہمیں تھے ایسے سرپھرے ہمیں تھے ایسے منچلے

کہ تیرے غم کی رات میں چراغ کی طرح جلے

ملے کوئی تو پھر مزے نہ زندگی کے پوچھئے

کٹے جو رات دیر میں تو مے کدے میں دن ڈھلے

کھلی ہوئی ہر اک کلی مہک رہی ہے شاخ پر

تو کچھ اداس پھول بھی پڑے ہیں شاخ کے تلے

اس انجمن کو کیا ہوا نہ روشنی نہ زندگی

چراغ و گل جلے بجھے دماغ و دل ملے دلے

یہ بات تلخ ہے مگر یہ بات گفتنی بھی ہے

کہ زاہدان خود نگر سے رند باصفا بھلے

غروب آفتاب پر ستارے مسکرائے ہیں

کہ اک دیا بجھا تو کیا ہزارہا دیے جلے

شمیمؔ منزل طلب قدم کو آ کے چوم لے

اگر قدم کو جوڑ کر تمام کارواں چلے

(654) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Karhani. is written by Shamim Karhani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Karhani. Free Dowlonad  by Shamim Karhani in PDF.