سفینہ وہ کبھی شایان ساحل ہو نہیں سکتا

سفینہ وہ کبھی شایان ساحل ہو نہیں سکتا

جو ہر طوفاں سے ٹکرانے کے قابل ہو نہیں سکتا

گزر جائے جو آداب جنوں سے تیری محفل میں

وہ دیوانہ تری محفل کے قابل ہو نہیں سکتا

حوادث کے تھپیڑوں سے الجھ طوفاں سے ٹکرا جا

کہ غم جب تک نہ ہو انسان کامل ہو نہیں سکتا

مجھے طغیانیوں سے کھیلنا آتا ہے ہنس ہنس کر

مرا عزم جواں ممنون ساحل ہو نہیں سکتا

شمیمؔ اس دور کا یہ سنگ دل انساں ارے توبہ

کہ جس سے احترام شیشۂ دل ہو نہیں سکتا

(803) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Jaipuri. is written by Shamim Jaipuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Jaipuri. Free Dowlonad  by Shamim Jaipuri in PDF.