Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8a97ac284e9bcf13809bbc6c4290be37, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سورج دھیرے دھیرے پگھلا پھر تاروں میں ڈھلنے لگا - شمیم حنفی کی شاعری - Darsaal

سورج دھیرے دھیرے پگھلا پھر تاروں میں ڈھلنے لگا

سورج دھیرے دھیرے پگھلا پھر تاروں میں ڈھلنے لگا

میرے اندر کا سناٹا جاگ کے آنکھیں ملنے لگا

شام نے برف پہن رکھی تھی روشنیاں بھی ٹھنڈی تھیں

میں اس ٹھنڈک سے گھبرا کر اپنی آگ میں جلنے لگا

سارا موسم بدل چکا تھا پھول بھی تھے اور آگ بھی تھی

رات نے جب یہ سوانگ رچایا چاند بھی روپ بدلنے لگا

آوازوں کے انگ انگ میں درد کے نشتر چبھنے لگے

پیاسی آنکھوں کے صحرا میں ریت کا جھکڑ چلنے لگا

نیلے سرخ سفید سنہرے ایک ایک کرکے ڈوب گئے

سمتوں کی ہر پگڈنڈی پر کالا رنگ پگھلنے لگا

(535) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Hanafi. is written by Shamim Hanafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Hanafi. Free Dowlonad  by Shamim Hanafi in PDF.