Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8f449075275550cd3df617d292d58d8b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کتاب پڑھتے رہے اور اداس ہوتے رہے - شمیم حنفی کی شاعری - Darsaal

کتاب پڑھتے رہے اور اداس ہوتے رہے

کتاب پڑھتے رہے اور اداس ہوتے رہے

عجیب شخص تھا جس کے عذاب ڈھوتے رہے

کوئی تو بات تھی ایسی کہ اس تماشے پر

ہنسی بھی آئی مگر منہ چھپا کے روتے رہے

ہمی کو شوق تھا دنیا کے دیکھنے کا بہت

ہم اپنی آنکھوں میں خود سوئیاں چبھوتے رہے

بس اپنے آپ کو پانے کی جستجو تھی کہ ہم

خراب ہوتے رہے اور خود کو کھوتے رہے

زمیں کی طرح سمندر بھی تھا سفر کے لیے

مگر یہ کیا کہ یہاں کشتیاں ڈبوتے رہے

ہمیں خبر نہ ہوئی اور دن بھی ڈوب گیا

چٹختی دھوپ کا بستر بچھائے سوتے رہے

(699) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Hanafi. is written by Shamim Hanafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Hanafi. Free Dowlonad  by Shamim Hanafi in PDF.