Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3c8bef3435748c04367374b2f7a1649b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہر نقش نوا لوٹ کے جانے کے لیے تھا - شمیم حنفی کی شاعری - Darsaal

ہر نقش نوا لوٹ کے جانے کے لیے تھا

ہر نقش نوا لوٹ کے جانے کے لیے تھا

جو بھول چکا ہوں وہ بھلانے کے لیے تھا

کچھ بھید زمانے کے بھی مجھ پر نہ کھلے تھے

کچھ میں بھی ریاکار زمانے کے لیے تھا

کچھ میں نے بھی بے وجہ ہنسی اس کی اڑائی

کچھ وہ بھی مری جان جلانے کے لیے تھا

کچھ لوگ جزیروں پہ کھڑے تھے سو کھڑے ہیں

سیلاب سفینوں کو بہانے کے لیے تھا

پیاسا جو نہ ہوتا تو سمندر سے نہ ملتا

دریا جو مری پیاس بجھانے کے لیے تھا

گرنی ہی تھی اک روز یہ دیوار بدن کی

یہ راہ کا پتھر بھی ہٹانے کے لیے تھا

سب میری اداسی میں تجھے ڈھونڈ رہے تھے

ہنسنا بھی مرا تجھ کو چھپانے کے لیے تھا

اک لہر کہ بس خاک اڑانے پہ بضد تھی

اک رنگ کہ پلکوں میں سجانے کے لیے تھا

اک لمحۂ خالی کی صدا سب نے سنی تھی

اک شور خموشی کو بڑھانے کے لیے تھا

خیرہ ہیں نگاہیں تو نہ کچھ دیکھ سکیں گی

منظر جو یہاں تھا نظر آنے کے لیے تھا

آپ اپنی جسارت سے تہہ آب ہوا ہے

وہ ڈوبنے والے کو بچانے کے لیے تھا

(559) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Hanafi. is written by Shamim Hanafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Hanafi. Free Dowlonad  by Shamim Hanafi in PDF.