Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_683ee3307c0019e36ea0f6be1ca9c754, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اندھیری شب ہے کہاں روٹھ کر وہ جائے گا - شمیم فاروقی کی شاعری - Darsaal

اندھیری شب ہے کہاں روٹھ کر وہ جائے گا

اندھیری شب ہے کہاں روٹھ کر وہ جائے گا

کھلا رہے گا اگر در تو لوٹ آئے گا

جو ہو سکے تو اسے خط ضرور لکھا کر

تجھے وہ میری طرح ورنہ بھول جائے گا

بہت دبیز ہوئی جا رہی ہے گرد ملال

نہ جانے کب یہ دھلے گی وہ کب رلائے گا

لگے ہوئے ہیں نگاہوں کے ہر جگہ پہرے

کہاں متاع سکوں جا کے تو چھپائے گا

اسے بھی چاہیئے اک جسم اور مجھے پانی

اسی لئے وہ سمندر مجھے بلائے گا

ابھی یہ شام کا منظر بہت حسیں ہے شمیمؔ

ڈھلے گی رات تو آ کر یہی ڈرائے گا

(558) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Farooqui. is written by Shamim Farooqui. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Farooqui. Free Dowlonad  by Shamim Farooqui in PDF.