شاکی بدظن آزردہ ہیں مجھ سے میرے بھائی یار

شاکی بدظن آزردہ ہیں مجھ سے میرے بھائی یار

جانے کس جا بھول آیا ہوں رکھ کر میں گویائی یار

خاموشی کے صحرا چٹکی میں آوازوں کے جنگل

کتنی بستی اجڑی ہم سے کتنی ہم نے بسائی یار

دیکھو نا امیدی کو ایسے ٹھینگا دکھلاتے ہیں

اکثر اپنے گھر کی کنڈی خود ہم نے کھٹکائی یار

تنہائی میں اب بھی کوئی بالوں کو سہلاتا ہے

ہاتھ پکڑنا چاہیں تو ٹھٹھا مارے پروائی یار

آج اسے پھر دیکھا جس کو پہروں دیکھا کرتے تھے

اب کچھ وہ بھی ماند پڑا ہے کچھ اپنی بینائی یار

اچھی بستی اچھا گھر اچھے بچے اچھے حالات

جس کے دیکھو ساتھ لگی ہے اک خواہش آبائی یار

معنی کی دھجی بکھری اور لفظوں کے تانے بانے

رات تخیل نے مستی میں کی ہنگام آرائی یار

(650) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Abbas. is written by Shamim Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Abbas. Free Dowlonad  by Shamim Abbas in PDF.