بڑی سرد رات تھی کل مگر بڑی آنچ تھی بڑا تاؤ تھا

بڑی سرد رات تھی کل مگر بڑی آنچ تھی بڑا تاؤ تھا

سبھی تاپتے رہے رات بھر ترا ذکر کیا تھا الاؤ تھا

وہ زباں پہ تالے پڑے ہوئے وہ سبھی کے دیدے پھٹے ہوئے

بہا لے گیا جو تمام کو مری گفتگو کا بہاؤ تھا

کبھی مے کدہ کبھی بت کدہ کبھی کعبہ تو کبھی خانقاہ

یہ تری طلب کا جنون تھا مجھے کب کسی سے لگاؤ تھا

چلو مانا سب کو تری طلب چلو مانا سارے ہیں جاں بلب

پہ ترے مرض میں یوں مبتلا کہیں ہم سا کوئی بتاؤ تھا

یہ مباحثے یہ مناظرے یہ فساد خلق یہ انتشار

جسے دین کہتے ہیں دین دار مری روح پر وہی گھاؤ تھا

مجھے کیا جنون تھا کیا پتا جو جہاں کو روندتا یوں پھرا

کہیں ٹک کے میں نے جو دم لیا تری ذات ہی وہ پڑاؤ تھا

(727) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Abbas. is written by Shamim Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Abbas. Free Dowlonad  by Shamim Abbas in PDF.