اہم آنکھیں ہیں یا منظر کھلے تو

اہم آنکھیں ہیں یا منظر کھلے تو

ابھی ہیں بند کتنے در کھلے تو

تو پھر کیا حال ہو بس کچھ نہ پوچھو

جو بھیتر ہے وہی باہر کھلے تو

خیال و لفظ ہیں دست و گریباں

ہے کم تر کون ہے برتر کھلے تو

سب اپنی کرنی میرے متھے منڈھ دی

مصر تھا خیر خود کہ شر کھلے تو

دکھائی دے گا کچھ کا کچھ سبھی کچھ

مگر منظر کا پس منظر کھلے تو

کڑی ہم ہیں اسی اک سلسلے کی

سمندر امڈے گر گاگر کھلے تو

ندارد وسعتیں سب رفعتیں پھر

پروں میں آسماں ہیں پر کھلے تو

مزے کی نیند اک لمبی سی جھپکی

بدن تیرا مرا بستر کھلے تو

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Abbas. is written by Shamim Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Abbas. Free Dowlonad  by Shamim Abbas in PDF.