Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e53dbcb82b345073014084bb18068d17, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بے پردہ اس کا چہرۂ پر نور تو ہوا - شاکر کلکتوی کی شاعری - Darsaal

بے پردہ اس کا چہرۂ پر نور تو ہوا

بے پردہ اس کا چہرۂ پر نور تو ہوا

کچھ دیر شعبدہ سا سر طور تو ہوا

اچھا کیا کہ میں نے کیا ترک آرزو

بے صبر دل کو صبر کا مقدور تو ہوا

گو اس میں اب نہیں ہیں لڑکپن کی شوخیاں

لیکن شباب آنے سے مغرور تو ہوا

اب اور التفات سے مقصد ہے کیا ترا

بس اے نگاہ مست کہ میں چور تو ہوا

تم نے اگر سنا نہیں یہ اور بات ہے

افسانہ میرے عشق کا مشہور تو ہوا

سنتا ہوں حسن مائل مہر و وفا ہے اب

اے اختیار عشق وہ مجبور تو ہوا

شاکرؔ کو ہے نصیب سے کس بات کا گلا

دنیائے شاعری میں وہ مشہور تو ہوا

(580) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakir Kalkattvi. is written by Shakir Kalkattvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakir Kalkattvi. Free Dowlonad  by Shakir Kalkattvi in PDF.