بے پردہ اس کا چہرۂ پر نور تو ہوا

بے پردہ اس کا چہرۂ پر نور تو ہوا

کچھ دیر شعبدہ سا سر طور تو ہوا

اچھا کیا کہ میں نے کیا ترک آرزو

بے صبر دل کو صبر کا مقدور تو ہوا

گو اس میں اب نہیں ہیں لڑکپن کی شوخیاں

لیکن شباب آنے سے مغرور تو ہوا

اب اور التفات سے مقصد ہے کیا ترا

بس اے نگاہ مست کہ میں چور تو ہوا

تم نے اگر سنا نہیں یہ اور بات ہے

افسانہ میرے عشق کا مشہور تو ہوا

سنتا ہوں حسن مائل مہر و وفا ہے اب

اے اختیار عشق وہ مجبور تو ہوا

شاکرؔ کو ہے نصیب سے کس بات کا گلا

دنیائے شاعری میں وہ مشہور تو ہوا

(574) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakir Kalkattvi. is written by Shakir Kalkattvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakir Kalkattvi. Free Dowlonad  by Shakir Kalkattvi in PDF.