Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_486719118603444c1002398911499e5c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دست قاتل میں یہ شمشیر کہاں سے آئی - شکیلہ بانو کی شاعری - Darsaal

دست قاتل میں یہ شمشیر کہاں سے آئی

دست قاتل میں یہ شمشیر کہاں سے آئی

ناز کرتی مری تقدیر کہاں سے آئی

چاندنی سینے میں اتری ہی چلی جاتی ہے

چاند میں آپ کی تصویر کہاں سے آئی

اپنی پلکوں پہ سجا لائی ہے کس کے جلوے

زندگی تجھ میں یہ تنویر کہاں سے آئی

ہو نہ ہو اس میں چمن والوں کی سازش ہے کوئی

پھول کے ہاتھ میں شمشیر کہاں سے آئی

خواب تو خیر ہم اس بزم سے لے آئے تھے

لیکن اس خواب کی تعبیر کہاں سے آئی

خون حسرت ہے کہاں اور یہ اعزاز کہاں

اے حنا تجھ میں یہ توقیر کہاں سے آئی

دل سے اک آہ تو نکلی ہے شکیلہ بانو

لیکن اس آہ میں تاثیر کہاں سے آئی

(676) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeela Bano. is written by Shakeela Bano. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeela Bano. Free Dowlonad  by Shakeela Bano in PDF.