Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4ec5aef6fb5a337520781b882cb7cc8d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
زندگی یوں تو بہت عیار تھی چالاک تھی - شکیل شمسی کی شاعری - Darsaal

زندگی یوں تو بہت عیار تھی چالاک تھی

زندگی یوں تو بہت عیار تھی چالاک تھی

موت نے چھو کر جو دیکھا ایک مٹھی خاک تھی

جاگتی آنکھوں کے سپنے دل نشیں تو تھے مگر

میرے ہر اک خواب کی تعبیر ہیبت ناک تھی

آج کانٹے بھی چھپائے ہیں لبادوں میں بدن

اک زمانے میں تو فصل گل بھی دامن چاک تھی

تھا ہمیں بھی ہر قدم پہ ناک کٹ جانے کا ڈر

ان دنوں کی بات ہے جب اپنے منہ پر ناک تھی

تھا لڑکپن کا زمانہ سرفروشی سے بھرا

ہم اسی تلوار پر مرتے تھے جو سفاک تھی

دوستوں کے درمیاں سچ بولتے ڈرتا ہے وہ

دشمنوں کی بھیڑ میں جس کی زباں بے باک تھی

(584) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Shamsi. is written by Shakeel Shamsi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Shamsi. Free Dowlonad  by Shakeel Shamsi in PDF.