اس سے گلے شکایتیں شکوے بھی چھوڑ دو

اس سے گلے شکایتیں شکوے بھی چھوڑ دو

در اس کا چھٹ گیا تو دریچے بھی چھوڑ دو

کیسا ہے وہ کہاں ہے بنا کس کا ہم سفر

بہتر ہے کچھ سوال ادھورے بھی چھوڑ دو

اک بے وفا کا نام لکھو گے کہاں تلک

اوراق اپنے ماضی کے سادے بھی چھوڑ دو

جینے کے واسطے نہ سہارے کرو تلاش

جب ڈوب ہی رہے ہو تو تنکے بھی چھوڑ دو

شاید نئے مکان میں ان کا نہ دل لگے

گھر چھوڑنے لگو تو پرندے بھی چھوڑ دو

جس نے تمہیں چراغوں سے محروم کر دیا

اس کی گلی کے چاند ستارے بھی چھوڑ دو

دریا سے دور رہنا ہی بہتر ہے اب شکیلؔ

دھارے سے کٹ گئے تو کنارے بھی چھوڑ دو

(544) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Shamsi. is written by Shakeel Shamsi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Shamsi. Free Dowlonad  by Shakeel Shamsi in PDF.