Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a4095bbccc9ff8edae2d7d90bbc925de, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پھول سے لوگوں کو مٹی میں ملا کر آئے گی - شکیل سروش کی شاعری - Darsaal

پھول سے لوگوں کو مٹی میں ملا کر آئے گی

پھول سے لوگوں کو مٹی میں ملا کر آئے گی

چل رہی ہے جو ہوا سب کچھ فنا کر جائے گی

زندگی گزرے گی مجھ کو روند کر پیروں تلے

موت لیکن مجھ کو سینے سے لگا کر جائے گی

وہ کسی کی یاد میں جلتی ہوئی شمع فراق

خود بھی پگھلے گی مری آنکھوں کو بھی پگھلائے گی

آنے والے موسموں کی سر پھری پاگل ہوا

ایک دن تیری جدائی کے ترانے گائے گی

آنے والا وقت بھی روئے گا میرے واسطے

آنے والے موسموں کو یاد میری آئے گی

اے مرے ساتھی یہ تیرے چھوڑ جانے کی کسک

مجھ کو دیمک کی طرح اندر ہی اندر کھائے گی

یہ حصول زر کی خواہش ایک لعنت کی طرح

آخر اک دن تجھ کو اپنوں سے جدا کر جائے گی

زندگی اک بد چلن آوارہ لڑکی ہے سروشؔ

دیکھ لینا ایک دن یہ بھی تجھے ٹھکرائے گی

(596) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Sarosh. is written by Shakeel Sarosh. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Sarosh. Free Dowlonad  by Shakeel Sarosh in PDF.