جاں کے زیاں کو غم کی تلافی سمجھ لیا

جاں کے زیاں کو غم کی تلافی سمجھ لیا

کم حوصلوں نے موت کو شافی سمجھ لیا

جو گفتگو میں سب سے ضروری تھا وہ سخن

ان کی سماعتوں نے اضافی سمجھ لیا

اک شرط جستجو بھی تھی منزل کے واسطے

ہم نے بس آرزو کو ہی کافی سمجھ لیا

خوددارئ جنوں میں ان آنکھوں نے تیرے بعد

اشکوں کو بھی وفا کے منافی سمجھ لیا

جاذبؔ نہ جانے کون سی دنیا کا شخص تھا

جس نے سزاؤں کو بھی معافی سمجھ لیا

(742) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Jazib. is written by Shakeel Jazib. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Jazib. Free Dowlonad  by Shakeel Jazib in PDF.