اب بند جو اس ابر گہربار کو لگ جائے

اب بند جو اس ابر گہربار کو لگ جائے

کچھ دھوپ ہمارے در و دیوار کو لگ جائے

پلکوں پہ سجائے رہو امید کے جگنو

کیا جانیے کس کی دعا بیمار کو لگ جائے

سولی پہ بھی اس بات کی کوشش ہے ہماری

ایثار ہمارا ترے معیار کو لگ جائے

حق گوئی سے میری ہی پریشان ہے دنیا

کیا ہو یہ وبا اور جو دو چار کو لگ جائے

تھوڑی سی رہے جیب خریدار کشادہ

تھوڑا سا گہن رونق بازار کو لگ جائے

(692) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Jamali. is written by Shakeel Jamali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Jamali. Free Dowlonad  by Shakeel Jamali in PDF.