Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a04521206b57d488d269156dac893ad1, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آوازوں کے جال بچھائے جاتے ہیں - شکیل گوالیاری کی شاعری - Darsaal

آوازوں کے جال بچھائے جاتے ہیں

آوازوں کے جال بچھائے جاتے ہیں

کھونے والے اب کیا پائے جاتے ہیں

اچھے اچھے لوگوں کی کیا پوچھتے ہو

یاد کئے جاتے ہیں بھلائے جاتے ہیں

ہنس ہنس کر جو پھول کھلائے تھے تم نے

اس موسم میں سب مرجھائے جاتے ہیں

سورج جیسے جیسے ڈھلتا جاتا ہے

اس کی دیواروں تک سائے جاتے ہیں

رشتوں پر اک ایسا وقت بھی آتا ہے

سلجھا سلجھا کر الجھائے جاتے ہیں

پھر اس نے راہوں میں پھول بچھائے ہیں

ہم جیسے پھر ٹھوکر کھائے جاتے ہیں

اپنے دامن پر ہیں شکیلؔ اپنے آنسو

لوگ مگر احسان جتائے جاتے ہیں

(543) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Gwaliari. is written by Shakeel Gwaliari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Gwaliari. Free Dowlonad  by Shakeel Gwaliari in PDF.