Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_83bdee4aec4f63fed5c3ac0b496d4de4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
علی گڑھ چھوڑنے کے بعد - شکیل بدایونی کی شاعری - Darsaal

علی گڑھ چھوڑنے کے بعد

ہم نشیں رات کی مغموم خموشی میں مجھے

دور کچھ دھیمی سی نغموں کی صدا آتی ہے

جیسے جاتی ہوئی افسردہ جوانی کی پکار

جس کو سن سن کے مری روح لرز جاتی ہے

جیسے گھٹتی ہوئی موجوں کا اترتا ہوا شور

مطربہ جیسے کوئی دور نکل جاتی ہے

یا ہواؤں کا ترنم کسی ویرانے میں

جیسے تنہائی میں دوشیزہ کوئی گاتی ہے

میں بہت غور سے نغمات سنا کرتا ہوں

سچ تو یہ ہے کہ مری جان پہ بن جاتی ہے

بار بار اٹھ کے میں جاتا ہوں صداؤں کی طرف

لیکن اک شے ہے جو واپس مجھے لے آتی ہے

چونک اٹھتا ہوں جب اس خواب سے حیراں ہو کر

پھر مجھے دوسری دنیا ہی نظر آتی ہے

آہ، وہ بھوک کے مارے ہوئے افراد ہنسیں

جن کی صورت پہ قناعت بھی ترس کھاتی ہے

جیسے اجڑی ہوئی محفل کے کچھ افسردہ چراغ

روشنی میں جنہیں ہر گام پہ ٹھکراتی ہے

آہ وہ حضرت انسان ہی کا درد و ستم

جس کا اظہار بھی کرتے ہوئے شرم آتی ہے

وہ ترانے جو سنا کرتا ہوں تنہائی میں

ان ترانوں میں مجھے بوئے وفا آتی ہے

گاؤں گا نغمے وہ تعمیر محبت کے لیے

مے کدہ چھوڑ دیا جن کی اشاعت کے لیے

(535) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.