Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_bceb557cecc62d86ade3aa9ed7871957, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کوئی آرزو نہیں ہے کوئی مدعا نہیں ہے - شکیل بدایونی کی شاعری - Darsaal

کوئی آرزو نہیں ہے کوئی مدعا نہیں ہے

کوئی آرزو نہیں ہے کوئی مدعا نہیں ہے

ترا غم رہے سلامت مرے دل میں کیا نہیں ہے

کہاں جام غم کی تلخی کہاں زندگی کا درماں

مجھے وہ دوا ملی ہے جو مری دوا نہیں ہے

تو بچائے لاکھ دامن مرا پھر بھی ہے یہ دعویٰ

ترے دل میں میں ہی میں ہوں کوئی دوسرا نہیں ہے

تمہیں کہہ دیا ستمگر یہ قصور تھا زباں کا

مجھے تم معاف کر دو مرا دل برا نہیں ہے

مجھے دوست کہنے والے ذرا دوستی نبھا دے

یہ مطالبہ ہے حق کا کوئی التجا نہیں ہے

یہ اداس اداس چہرے یہ حسیں حسیں تبسم

تری انجمن میں شاید کوئی آئنا نہیں ہے

مری آنکھ نے تجھے بھی بہ خدا شکیلؔ پایا

میں سمجھ رہا تھا مجھ سا کوئی دوسرا نہیں ہے

(1034) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.