Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_35f5d1b77949bc9f751fc60a7967c3a9, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیسے کہہ دوں کی ملاقات نہیں ہوتی ہے - شکیل بدایونی کی شاعری - Darsaal

کیسے کہہ دوں کی ملاقات نہیں ہوتی ہے

کیسے کہہ دوں کی ملاقات نہیں ہوتی ہے

روز ملتے ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے

آپ للہ نہ دیکھا کریں آئینہ کبھی

دل کا آ جانا بڑی بات نہیں ہوتی ہے

چھپ کے روتا ہوں تری یاد میں دنیا بھر سے

کب مری آنکھ سے برسات نہیں ہوتی ہے

حال دل پوچھنے والے تری دنیا میں کبھی

دن تو ہوتا ہے مگر رات نہیں ہوتی ہے

جب بھی ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ کیسے ہو شکیلؔ

اس سے آگے تو کوئی بات نہیں ہوتی ہے

(1104) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.