Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_6a19eeecb368119d653a7565e79ab06f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے - شکیل بدایونی کی شاعری - Darsaal

جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے

جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے

ہنسی ضبط کرنے کو جی چاہتا ہے

جہاں عشق میں ڈوب کر رہ گئے ہیں

وہیں پھر ابھرنے کو جی چاہتا ہے

وہ ہم سے خفا ہیں ہم ان سے خفا ہیں

مگر بات کرنے کو جی چاہتا ہے

ہے مدت سے بے رنگ نقش محبت

کوئی رنگ بھرنے کو جی چاہتا ہے

بہ ایں خود سری وہ غرور محبت

انہیں سجدہ کرنے کو جی چاہتا ہے

قضا مژدۂ زندگی لے کے آئے

کچھ اس طرح مرنے کو جی چاہتا ہے

نظام دو عالم کی ہو خیر یارب

پھر اک آہ کرنے کو جی چاہتا ہے

گناہ مکرر شکیلؔ اللہ اللہ

بگڑ کر سنورنے کو جی چاہتا ہے

(1235) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.