Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_dd42bb4532223505d6226a6ffaadd8fa, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تجھ کو سوچوں تو ترے جسم کی خوشبو آئے - شکیل اعظمی کی شاعری - Darsaal

تجھ کو سوچوں تو ترے جسم کی خوشبو آئے

تجھ کو سوچوں تو ترے جسم کی خوشبو آئے

میری غزلوں میں علامت کی طرح تو آئے

میں تجھے چھیڑ کے خاموش رہوں سب بولیں

باتوں باتوں میں کوئی ایسا بھی پہلو آئے

قرض ہے مجھ پہ بہت رات کی تنہائی کا

میرے کمرے میں کوئی چاند نہ جگنو آئے

لگ کے سوئی ہے کوئی رات مرے سینے سے

صبح ہو جائے کہ جذبات پہ قابو آئے

چاہتا ہوں کہ مری پیاس کا ماتم یوں ہو

پھر نہ اس دشت میں مجھ سا کوئی آہو آئے

اس کا پیکر کئی قسطوں میں چھپے ناول سا

کبھی چہرہ کبھی آنکھیں کبھی گیسو آئے

پھر مجھے وزن کیا جائے شہادت کے لئے

پھر عدالت میں کوئی لے کے ترازو آئے

اب کے موسم میں یہ دیوار بھی گر جائے شکیلؔ

اس طرح جسم کی بنیاد میں آنسو آئے

(5577) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Azmi. is written by Shakeel Azmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Azmi. Free Dowlonad  by Shakeel Azmi in PDF.