راہ میں گھر کے اشارے بھی نہیں نکلیں گے

راہ میں گھر کے اشارے بھی نہیں نکلیں گے

چاند ڈوبا تو ستارے بھی نہیں نکلیں گے

ڈوبنے کے لیے ساحل پہ کھڑا ہوں میں بھی

بندشیں توڑ کے دھارے بھی نہیں نکلیں گے

ٹھہر اے سیل رواں ورنہ یہ بستی ہی نہیں

تیرے غرقاب کنارے بھی نہیں نکلیں گے

میری بستی بڑی مفلس ہے مگر اے حاتم

لوگ یوں ہاتھ پسارے بھی نہیں نکلیں گے

تم عجب لوگ ہو آنگن کے لیے روتے ہو

اب مکانوں میں اسارے بھی نہیں نکلیں گے

رات بھر جاگ کے ہم نے جو کمائی کی ہے

اس سے تو دن کے خسارے بھی نہیں نکلیں گے

تم بھی غالبؔ کی طرح لاکھ جتن کر لو شکیلؔ

سارے ارمان تمہارے بھی نہیں نکلیں گے

(2996) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Azmi. is written by Shakeel Azmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Azmi. Free Dowlonad  by Shakeel Azmi in PDF.