Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1215c081cba2cbb81b39c9a2d2728185, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہی جھکی ہوئی بیلیں وہی دریچہ تھا - شکیب جلالی کی شاعری - Darsaal

وہی جھکی ہوئی بیلیں وہی دریچہ تھا

وہی جھکی ہوئی بیلیں وہی دریچہ تھا

مگر وہ پھول سا چہرہ نظر نہ آتا تھا

میں لوٹ آیا ہوں خاموشیوں کے صحرا سے

وہاں بھی تیری صدا کا غبار پھیلا تھا

شب سفر تھی قبا تیرگی کی پہنے ہوئے

کہیں کہیں پہ کوئی روشنی کا دھبا تھا

یہ آڑی ترچھی لکیریں بنا گیا ہے کون

میں کیا کہوں مرے دل کا ورق تو سادا تھا

میں خاکداں سے نکل کر بھی کیا ہوا آزاد

ہر اک طرف سے مجھے آسماں نے گھیرا تھا

ادھر سے بارہا گزرا مگر خبر نہ ہوئی

کہ زیر سنگ خنک پانیوں کا چشمہ تھا

وہ اس کا عکس بدن تھا کہ چاندنی کا کنول

وہ نیلی جھیل تھی یا آسماں کا ٹکڑا تھا

میں ساحلوں میں اتر کر شکیبؔ کیا لیتا

ازل سے نام مرا پانیوں پہ لکھا تھا

(529) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.