Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_efa8f5ea447466ca9d8fb14431e9e65a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت - شکیب جلالی کی شاعری - Darsaal

وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت

وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت

میں اس گلی میں اکیلا تھا اور سائے بہت

کسی کے سر پہ کبھی ٹوٹ کر گرا ہی نہیں

اس آسماں نے ہوا میں قدم جمائے بہت

نہ جانے رت کا تصرف تھا یا نظر کا فریب

کلی وہی تھی مگر رنگ جھلملائے بہت

ہوا کا رخ ہی اچانک بدل گیا ورنہ

مہک کے قافلے صحرا کی سمت آئے بہت

یہ کائنات ہے میری ہی خاک کا ذرہ

میں اپنے دشت سے گزرا تو بھید پائے بہت

جو موتیوں کی طلب نے کبھی اداس کیا

تو ہم بھی راہ سے کنکر سمیٹ لائے بہت

بس ایک رات ٹھہرنا ہے کیا گلہ کیجے

مسافروں کو غنیمت ہے یہ سرائے بہت

جمی رہے گی نگاہوں پہ تیرگی دن بھر

کہ رات خواب میں تارے اتر کے آئے بہت

شکیبؔ کیسی اڑان اب وہ پر ہی ٹوٹ گئے

کہ زیر دام جب آئے تھے پھڑپھڑائے بہت

(660) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.