Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_542830c91881e7847717ec0c3f1d0d39, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شفق جو روئے سحر پر گلال ملنے لگی - شکیب جلالی کی شاعری - Darsaal

شفق جو روئے سحر پر گلال ملنے لگی

شفق جو روئے سحر پر گلال ملنے لگی

یہ بستیوں کی فضا کیوں دھواں اگلنے لگی

اسی لئے تو ہوا رو پڑی درختوں میں

ابھی میں کھل نہ سکا تھا کہ رت بدلنے لگی

اتر کے ناؤ سے بھی کب سفر تمام ہوا

زمیں پہ پاؤں دھرا تو زمین چلنے لگی

کسی کا جسم اگر چھو لیا خیال میں بھی

تو پور پور مری مثل شمع جلنے لگی

میں ناپتا چلا قدموں سے اپنے سائے کو

کبھی جو دشت مسافت میں دھوپ ڈھلنے لگی

مری نگاہ میں خواہش کا شائبہ بھی نہ تھا

یہ برف سی ترے چہرے پہ کیوں پگھلنے لگی

ہوا چلی سر صحرا تو یوں لگا جیسے

ردائے شام مرے دوش سے پھسلنے لگی

کہیں پڑا نہ ہو پرتو بہار رفتہ کا

یہ سبز بوند سی پلکوں پہ کیا مچلنے لگی

نہ جانے کیا کہا اس نے بہت ہی آہستہ

فضا کی ٹھہری ہوئی سانس پھر سے چلنے لگی

جو دل کا زہر تھا کاغذ پہ سب بکھیر دیا

جو اپنے آپ طبیعت مری سنبھلنے لگی

جہاں شجر پہ لگا تھا تبر کا زخم شکیبؔ

وہیں یہ دیکھ لے کونپل نئی نکلنے لگی

(545) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.