Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b486e34ba402f8b8a7e35ee919c65505, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خموشی بول اٹھے ہر نظر پیغام ہو جائے - شکیب جلالی کی شاعری - Darsaal

خموشی بول اٹھے ہر نظر پیغام ہو جائے

خموشی بول اٹھے ہر نظر پیغام ہو جائے

یہ سناٹا اگر حد سے بڑھے کہرام ہو جائے

ستارے مشعلیں لے کر مجھے بھی ڈھونڈنے نکلیں

میں رستہ بھول جاؤں جنگلوں میں شام ہو جائے

میں وہ آدم گزیدہ ہوں جو تنہائی کے صحرا میں

خود اپنی چاپ سن کر لرزہ بر اندام ہو جائے

مثال ایسی ہے اس دور خرد کے ہوش مندوں کی

نہ ہو دامن میں ذرہ اور صحرا نام ہو جائے

شکیبؔ اپنے تعارف کے لیے یہ بات کافی ہے

ہم اس سے بچ کے چلتے ہیں جو رستہ عام ہو جائے

(447) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.