Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_9ee004aee707d191f32767c8c01508d7, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جاتی ہے دھوپ اجلے پروں کو سمیٹ کے - شکیب جلالی کی شاعری - Darsaal

جاتی ہے دھوپ اجلے پروں کو سمیٹ کے

جاتی ہے دھوپ اجلے پروں کو سمیٹ کے

زخموں کو اب گنوں گا میں بستر پہ لیٹ کے

میں ہاتھ کی لکیریں مٹانے پہ ہوں بضد

گو جانتا ہوں نقش نہیں یہ سلیٹ کے

دنیا کو کچھ خبر نہیں کیا حادثہ ہوا

پھینکا تھا اس نے سنگ گلوں میں لپیٹ کے

فوارے کی طرح نہ اگل دے ہر ایک بات

کم کم وہ بولتے ہیں جو گہرے ہیں پیٹ کے

اک نقرئی کھنک کے سوا کیا ملا شکیبؔ

ٹکڑے یہ مجھ سے کہتے ہیں ٹوٹی پلیٹ کے

(422) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.