Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f02af213323dcc690245fd13778c26b9, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آگ کے درمیان سے نکلا - شکیب جلالی کی شاعری - Darsaal

آگ کے درمیان سے نکلا

آگ کے درمیان سے نکلا

میں بھی کس امتحان سے نکلا

پھر ہوا سے سلگ اٹھے پتے

پھر دھواں گلستان سے نکلا

جب بھی نکلا ستارۂ امید

کہر کے درمیان سے نکلا

چاندنی جھانکتی ہے گلیوں میں

کوئی سایہ مکان سے نکلا

ایک شعلہ پھر اک دھویں کی لکیر

اور کیا خاکدان سے نکلا

چاند جس آسمان میں ڈوبا

کب اسی آسمان سے نکلا

یہ گہر جس کو آفتاب کہیں

کس اندھیرے کی کان سے نکلا

شکر ہے اس نے بے وفائی کی

میں کڑے امتحان سے نکلا

لوگ دشمن ہوئے اسی کے شکیبؔ

کام جس مہربان سے نکلا

(450) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.