Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_6aa0995088e0f70044e974ed40fca2aa, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
موت میری سکھی - شائستہ حبیب کی شاعری - Darsaal

موت میری سکھی

موت میری سکھی

میرے ہی سنگ آنگن میں کھیلی بڑھی

میری پوشاک میرے دوپٹے پہ وہ اپنے ہی پیارے ہاتھوں سے

چاند اور تارے اگاتی رہی

زندگانی سے مجھ کو لڑاتی رہی

موت میری سکھی

میرے ہی سنگ کھانے کے لقمے بھرے

میں بھری چاند راتوں میں مٹی کی کوری صراحی سے

پانی پلاتی رہی

سردیوں کی ٹھٹھرتی سیاہ رات میں

اور سفیدے سے لبریز کہرے بھرے

دن کو اپنے کھلے بازوؤں میں بلاتی رہی

موت میری سکھی

میری تنہائیوں کی کڑی دھوپ میں

چھاؤں بن کر مرے ساتھ چلتی رہی

موت میری سکھی میری نبضوں کی وہ راز داں

میرے آنسوؤں کی سب آہٹیں اس کے ہاتھوں سے لکھی گئیں

نفرتوں اور محبت کی سب پرچیاں میرے دامن میں گرتی رہیں

موت میری سکھی ان کو چنتی رہی

آج میری سکھی موت میری سکھی

مجھ سے ہی روٹھ کے میرے گھر سے چلی

میں وداعی کے سب گیت ہونٹوں میں بھینچے

اسے دیکھتی ہی رہی

مجھے چھوڑ کر یوں نہ جاؤ

تمہارے بنا میرے آنگن کا تنہا شجر

سوکھتے سوکھتے ایک دن اس زمین پر بکھر جائے گا

اور معصوم چڑیاں بنا موت مر جائیں گی

زندگی سے جو ناتا ہے کٹ جائے گا

موت میری سکھی

آؤ پھر مجھ کو اوڑھو مجھے پہن لو

آؤ پھر مجھ کو اپنے گلے سے لگا لو

محبت سے پھر آسماں پر اٹھا لو

چلی آؤ میری سکھی

موت میری سکھی

(800) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaista Habeeb. is written by Shaista Habeeb. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaista Habeeb. Free Dowlonad  by Shaista Habeeb in PDF.