Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a851957d7a72c9a532a1f6c9465cb0ab, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بیدار کی نگاہ میں کل اور آج کیا - شائق مظفر پوری کی شاعری - Darsaal

بیدار کی نگاہ میں کل اور آج کیا

بیدار کی نگاہ میں کل اور آج کیا

لمحوں سے بے نیاز کا کوئی علاج کیا

قدریں بھٹک رہی ہیں ابھی کھنڈرات میں

ہم عہد ارتقا سے وصولیں خراج کیا

ہر ذہن بے لگام ہے ہر فکر بے قیاس

آزاد نسل و قوم کے رسم و رواج کیا

کس کو وہاں پہ کیجیئے تفریق آشنا

جس کا جہاں لگاؤ نہ ہو احتجاج کیا

زندہ ہو جب ضمیر تو لازم ہے احتیاط

پلکوں کی چھاؤنی میں نگاہوں کی لاج کیا

کوئی بھی رت ہو بھوک کی فصلیں اگائیے

ہم اینٹ بو رہے ہیں تو پائیں اناج کیا

موسم کو چاہئے نہ مری پیروی کرے

شائقؔ اسیر درد کا اپنا مزاج کیا

(600) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaiq Muzaffarpuri. is written by Shaiq Muzaffarpuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaiq Muzaffarpuri. Free Dowlonad  by Shaiq Muzaffarpuri in PDF.