عجب احوال دیکھا اس زمانے کے امیروں کا

عجب احوال دیکھا اس زمانے کے امیروں کا

نہ ان کو ڈر خدا کا اور نہ ان کو خوف پیروں کا

مثال مہر و مہ دن رات کھاتے چرخ پھرتے ہیں

فلک کے ہاتھ سے یہ حال ہے روشن ضمیروں کا

قفس میں پھینک ہم کو پھر وہیں صیاد جاتا ہے

خدا حافظ ہے گلشن میں ہمارے ہم صفیروں کا

مجھے شکوہ نہیں بے رحم کچھ تیرے تغافل سے

کھلے بندوں پھرے تو حال کیا جانے اسیروں کا

دل یاقوت ہے تجھ لعل لب کے رشک سے پرخوں

ترے دنداں کے آگے گھٹ گیا ہے مول ہیروں کا

کیا ہے اس نشاں انداز نے ترکش تہی مجھ پر

مری چھاتی سرا ہو جس اوپر تودہ ہے تیروں کا

ہمیں دیوان خانے سے کسی منعم کے کیا حاتمؔ

ہے آزادوں کے گر رہنے کو بس تکیہ فقیروں کا

(477) ووٹ وصول ہوئے

شیخ ظہور الدین حاتم کی شاعری

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaikh Zahuruddin Hatim. is written by Shaikh Zahuruddin Hatim. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaikh Zahuruddin Hatim. Free Dowlonad  by Shaikh Zahuruddin Hatim in PDF.