Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d293752427ab9c74e1ddd2a31f1aa9d4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وقت آخر ہمیں دیدار دکھایا نہ گیا - امداد علی بحر کی شاعری - Darsaal

وقت آخر ہمیں دیدار دکھایا نہ گیا

وقت آخر ہمیں دیدار دکھایا نہ گیا

ہم تو دنیا سے گئے آپ سے آیا نہ گیا

راز پوشی سے کبھی ہاتھ اٹھایا نہ گیا

نبض دکھلائے مرض اپنا بتایا نہ گیا

پھوٹ نکلی نہ رکی سینے کی اندر خوشبو

مشک تھا داغ محبت کہ چھپایا نہ گیا

میرا دل کس نے لیا نام بتاؤں کس کا

میں ہوں یا آپ ہیں گھر میں کوئی آیا نہ گیا

ہاتھ اٹھا بیٹھے ہم اس زندگیٔ شیریں سے

غم جدائی کا یہ تھا تلخ کہ کھایا نہ گیا

جب کیا قصد کہ احسان کسی کا لوں میں

آبرو گھٹنے لگی ہاتھ بڑھایا نہ گیا

آج وہ حال ہے اپنا جو کسی نے پوچھا

ہو گئے قفل دہن شرم بتایا نہ گیا

رنج پوچھا جو محبت میں تو راحت سمجھے

دکھ اٹھایا کبھی دل اس سے اٹھایا نہ گیا

کچھ نہ پوچھو لب شیریں کی حلاوت ہم سے

یہ وہ حلوا ہے کبھی بانٹ کے کھایا نہ گیا

حیف آنکھوں نے بھی دیکھی نہ مری تشنہ لبی

منہ میں پانی مژۂ ترسی چوایا نہ گیا

ناتوانی کا برا ہو ہم ادھر کو جو چلے

تیور آ آ گئے گر گر پڑے جایا نہ گیا

مغز چاٹا کبھی اندوز و نصیحت والے

غم ہمارا کسی غم خوار سے کھایا نہ گیا

دوست کب دوست کا ہوتا ہے مخل راحت

سو گئے پاؤں تو ہاتھوں سے جگایا نہ گیا

کب حرارا دل بیتاب کا رونے سے مٹا

شعلۂ برق کبھی منہ سے بجھایا نہ گیا

آمد یار کی کیا کیا نہ سنی گرم خبر

عمر بھر راستہ دیکھا کوئی آیا نہ گیا

جس کے جویا ہوئے ہم ڈھونڈھ نکالا اس کو

عقل غم ہے کہ مزاج آپ کا پایا نہ گیا

اس کے کوچے سے ضعیفی میں بھی اٹھے نہ قدم

سر پہ دھوپ آ گئی دیوار کا سایا نہ گیا

قطع جب سے ہوئی امید وصال جاناں

اس طرح بیٹھ گیا دل کہ اٹھایا نہ گیا

جاگنا ہی مری تقدیر میں کیا لکھا تھا

شب فرقت میں اجل سے بھی سلایا نہ گیا

قصد تھا بحرؔ کا بت خانے سے کعبے کی طرف

لاابالی ہے خدا جانے گیا یا نہ گیا

(1129) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Waqt-e-aKHir Hamein Didar Dikhaya Na Gaya In Urdu By Famous Poet Imdad Ali Bahr. Waqt-e-aKHir Hamein Didar Dikhaya Na Gaya is written by Imdad Ali Bahr. Enjoy reading Waqt-e-aKHir Hamein Didar Dikhaya Na Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Ali Bahr. Free Dowlonad Waqt-e-aKHir Hamein Didar Dikhaya Na Gaya by Imdad Ali Bahr in PDF.