Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f5fbb2780eac08d250f177efadb8d3fc, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سرو میں رنگ ہے کچھ کچھ تری زیبائی کا - امداد علی بحر کی شاعری - Darsaal

سرو میں رنگ ہے کچھ کچھ تری زیبائی کا

سرو میں رنگ ہے کچھ کچھ تری زیبائی کا

جامۂ گل میں ہے چھاپہ تری رعنائی کا

پاؤں سے راز کھلا بادیہ پیمائی کا

جو پھپھولا تھا ڈھنڈھورا ہوا رسوائی کا

ساتھ آیا کوئی میری نہ کوئی جائے گا ساتھ

مورد لطف ازل سے ہوں میں تنہائی کا

زلف کی ایک ہی جھٹکے میں کلیجہ پھڑکا

بہت ایوب کو دعویٰ تھا شکیبائی کا

چار دن اور جوانی کے گزر جانے دو

حال پوچھیں گے جوانوں سے توانائی کا

جوش میں کوئی نہیں جامہ دری کا مانع

ہتھکڑی ہاتھ پکڑتی نہیں سودائی کا

حال قابیل کا ہابیل سے پوچھے کوئی

وہ زمانہ ہے کہ بھائی ہے عدو بھائی کا

لشکر غم کی چڑھائی ہے خبردار اے دل

مورچہ ٹوٹنے پائی نہ شکیبائی کا

کیوں نہ پلکیں ہوں جفا کار جو آفت ہوں بھویں

بل ہے تیروں کو کمانوں کی توانائی کا

کوئی سجدہ تری درگاہ کی قابل نہ ہوا

لے چلا داغ جبیں پر میں جبیں جائی کا

اف نہیں کرتے ہیں عشاق ستم سہتے ہیں

کیا ہی دلبر کو سلیقہ ہے دل آرائی کا

یار کی حسن جوانی کا میں دیوانہ ہوں

خط رخسار ہے محضر مری رسوائی کا

مثل نے سینے میں پڑ جائیں گے چھید اے بلبل

نہ اڑا طرز مرے زمزمہ پیرائی کا

عکس آئینے میں صورت کا پتا دیتا ہے

کھل گیا حال دوئی سے تری یکتائی کا

اپنے ہستی کو سمجھتا رہے برباد انسان

چار عنصر نہیں جھونکا ہے یہ چوپائی کا

برق گریہ ہے شب و روز بتوں کے غم میں

بحرؔ تیرا ہے جنم مردم دریائی کا

(967) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sarw Mein Rang Hai Kuchh Kuchh Teri Zebai Ka In Urdu By Famous Poet Imdad Ali Bahr. Sarw Mein Rang Hai Kuchh Kuchh Teri Zebai Ka is written by Imdad Ali Bahr. Enjoy reading Sarw Mein Rang Hai Kuchh Kuchh Teri Zebai Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Ali Bahr. Free Dowlonad Sarw Mein Rang Hai Kuchh Kuchh Teri Zebai Ka by Imdad Ali Bahr in PDF.