جاتے ہے خانقاہ سے واعظ سلام ہے

جاتے ہے خانقاہ سے واعظ سلام ہے

ہم دیر سے چلے صنم اب رام رام ہے

صورت وہ سانولی کہ کنھیا غلام ہے

میرے صنم سے خوب تر اللہ کا نام ہے

در پیش ہے وہ منزل نا طاقتی ہمیں

اٹھے جو ہم سفر ہے جو بیٹھے مقام ہے

صیاد ہی بہار کے پردے میں بلبلو

ہر غنچہ ہے قفس رگ گل تار رام ہے

کیوں کر نہ میری یاد فراموش ہو اسے

سمجھا ہے یار ننگ جسے میرا نام ہے

میرا لہو چٹائے گا جب تک نہ تیغ کو

قاتل کو دہنے ہاتھ کا کھانا حرام ہے

ساقی سے ہو جو دل شکنی بھی تو لطف ہے

ٹوٹا جو شیشہ میری بغل کا تو جام ہے

فصل بہار بات کی بات اس چمن میں ہے

آواز غنچہ رخصت گل کا پیام ہے

مستی ٹپک رہی ہے یہاں بال بال سے

تن میں لہو نہیں یہ مے لعل فام ہے

تحریر حال کی کسے طاقت ہے نامہ بر

ہے جان ہونٹوں پر یہ زبانی پیام ہے

وہ ماہ رو چھپا ہے محاق حجاب میں

عاشق کے زندگی کا مہینہ تمام ہے

سمجھے رہیں بہت مرے کم مائیگی حریف

قطرہ وہ ہوں کہ آج مرا بحرؔ نام ہے

(1018) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jate Hai KHanqah Se Waiz Salam Hai In Urdu By Famous Poet Imdad Ali Bahr. Jate Hai KHanqah Se Waiz Salam Hai is written by Imdad Ali Bahr. Enjoy reading Jate Hai KHanqah Se Waiz Salam Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Ali Bahr. Free Dowlonad Jate Hai KHanqah Se Waiz Salam Hai by Imdad Ali Bahr in PDF.