Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_fd7c46fe64599ce85544db451f979574, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آزردہ ہو گیا وہ خریدار بے سبب - امداد علی بحر کی شاعری - Darsaal

آزردہ ہو گیا وہ خریدار بے سبب

آزردہ ہو گیا وہ خریدار بے سبب

دل بیچ کر ہوا میں گنہ گار بے سبب

میں نے تو اس سے آنکھ لڑائی نہیں کبھی

ابرو نے مجھ پہ کھینچی ہے تلوار بے سبب

میں نے بلائیں بھی نہیں لیں زلف یار کی

میں ہو گیا بلائے گرفتار بے سبب

بوسہ کبھی لیا نہیں گل سے عذار کا

کیوں دل کے آبلے میں چبھا خار بے سبب

کیوں اٹھ کھڑے ہوئے وہ بھلا میں نے کیا کہا

پہلو میں بیٹھ کر ہوئے بیزار بے سبب

پوچھے تو کوئی کیا مرے تقصیر کیا گناہ

کرتا ہے کیوں ستم وہ ستم گار بے سبب

اک رات بھی ہنسا نہیں اس شمع رو سے میں

آنسو مرے گلے کے ہوئے ہار بے سبب

کس دن دو چار نرگسی آنکھوں سے میں ہوا

اس عشق نے کیا مجھے بیمار بے سبب

جو ان کی بات ہے وہ لڑکپن کے ساتھ ہے

اقرار بے جہت ہے تو انکار بے سبب

پھاہا جگہ کی داغ کا شاید سرک گیا

یہ چشم تر نہیں ہے شرر بار بے سبب

دکھلا کی یہ بہار شگوفہ پھولائیں گے

اوڑھا نہیں دوشالۂ گلنار بے سبب

نکلے تھے مجھ پر آج وہ تلوار باندھ کر

رہ گیر کشتہ ہو گئے دو چار بے سبب

آمد نہیں کسی کی تو کیوں جاگتے ہو بحرؔ

رہتا ہے شب کو کوئی بھی بیدار بے سبب

(885) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aazurda Ho Gaya Wo KHaridar Be-sabab In Urdu By Famous Poet Imdad Ali Bahr. Aazurda Ho Gaya Wo KHaridar Be-sabab is written by Imdad Ali Bahr. Enjoy reading Aazurda Ho Gaya Wo KHaridar Be-sabab Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Ali Bahr. Free Dowlonad Aazurda Ho Gaya Wo KHaridar Be-sabab by Imdad Ali Bahr in PDF.