دیر ہو جائے گی پھر کس کو سنائی دو گے

دیر ہو جائے گی پھر کس کو سنائی دو گے

دشت خود بول اٹھے گا تو دہائی دو گے

اب تو اس پردۂ افلاک سے باہر آ جاؤ

ہم بھی ہو جائیں گے منکر تو دکھائی دو گے؟

اب اسیران قفس جیسے قفس میں بھی نہیں

اب کہاں ہوگی رہائی جو رہائی دو گے

شمعیں روشن ہیں تو کیا عالم بے چہرگی میں

تم کوئی بھی ہو مگر کس کو سجھائی دو گے

ہم تو اظہار کے قائل تھے ہمیشہ کی طرح

کب توقع تھی کہ نالے کو رسائی دو گے

کیا خبر تھی مری محنت کے صلے میں تم بھی

میرے ہاتھوں میں یہ کشکول گدائی دو گے

ہم تو اس وصل مکرر پہ بھی خوش تھے شہزادؔ

جب یہ معلوم تھا اک اور جدائی دو گے

(609) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Qamar. is written by Shahzad Qamar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Qamar. Free Dowlonad  by Shahzad Qamar in PDF.