Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_573fb68b8f28099fc0d2975fe59fd1d9, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دیر ہو جائے گی پھر کس کو سنائی دو گے - شہزاد قمر کی شاعری - Darsaal

دیر ہو جائے گی پھر کس کو سنائی دو گے

دیر ہو جائے گی پھر کس کو سنائی دو گے

دشت خود بول اٹھے گا تو دہائی دو گے

اب تو اس پردۂ افلاک سے باہر آ جاؤ

ہم بھی ہو جائیں گے منکر تو دکھائی دو گے؟

اب اسیران قفس جیسے قفس میں بھی نہیں

اب کہاں ہوگی رہائی جو رہائی دو گے

شمعیں روشن ہیں تو کیا عالم بے چہرگی میں

تم کوئی بھی ہو مگر کس کو سجھائی دو گے

ہم تو اظہار کے قائل تھے ہمیشہ کی طرح

کب توقع تھی کہ نالے کو رسائی دو گے

کیا خبر تھی مری محنت کے صلے میں تم بھی

میرے ہاتھوں میں یہ کشکول گدائی دو گے

ہم تو اس وصل مکرر پہ بھی خوش تھے شہزادؔ

جب یہ معلوم تھا اک اور جدائی دو گے

(616) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Qamar. is written by Shahzad Qamar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Qamar. Free Dowlonad  by Shahzad Qamar in PDF.