یادوں کی زنجیریں

اپنے آپ سے لڑتے لڑتے ایک زمانہ بیت گیا

اب میں اپنے جسم کے بکھرے ٹکڑوں کے انبار پہ بیٹھا

سوچ رہا ہوں

میرا ان سے کیا رشتہ ہے

ان کا آپس میں کیا رشتہ ہے

کون ہوں میں

اور کس تلوار سے میں نے اپنے جسم کے ٹکڑے کاٹے ہیں

اب میں کیا ہوں

اور اب مجھ کو کیا کرنا ہے

میں نے کیا تعمیر کیا تھا

چھوٹی چھوٹی یادوں کی زنجیر سے

میں نے اپنے انگ انگ کو باندھ لیا تھا

اپنے گرد پرانے اور نئے لفظوں کی دیواریں چن لی تھیں

اب میرا ان دیواروں سے

ان زنجیروں سے

کوئی رشتہ باقی ہے تو اتنا ہے

جیسے اپنی رہائی کا مجھ کو یقیں نہ ہو

میں دیوانہ ہوں

اب مجھ سے اتنا فیض کرو یارو

میں نے جتنے شعر لکھے ہیں میرے سر پہ دے مارو

(571) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.