Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b80f2670f9fff7b1cb5491ff9ce85142, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہم کہ انسان نہیں آنکھیں ہیں - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

ہم کہ انسان نہیں آنکھیں ہیں

کیا فقط دیکھتے رہنے سے مسائل کی گرہ کھلتی ہے

کیا فقط آنکھ کی پتلی میں ہے محفوظ خدائی ساری

ہم کہ انسان نہیں آنکھیں ہیں

ہم نے آنکھوں کو خدا سمجھا خدائی جانا

آئنہ دیکھا تو ان آنکھوں نے خود کو بھی نہیں پہچانا

دیکھتے دیکھتے پتھرا گئیں دونوں آنکھیں

پھر بھی چہرہ نہ نظر آیا کہیں

پھر بھی دیکھے نہیں دست و بازو

جان کر ہم نے ہر اک چیز سے انکار کیا

ذات سے

ذات کے گرد خدائی کے مناظر سے

مناظر میں چھپی صدیوں کی مظلوم تمناؤں سے

پھوڑ دو دیکھنے والی آنکھیں

ہم تماشائی نہیں کھیل کے کردار بھی ہیں

اپنے کردار کے زنداں میں گرفتار بھی ہیں

ہم سے زندانی ہزاروں لاکھوں

آؤ سب کے لیے دنیا دیکھیں

آؤ اس کوہ کو تسخیر کریں

جس کے پرے

صبح کا رنگ ہے

اور رنگ کی تنویریں ہیں

آؤ تنویروں کو آنکھوں سے نہیں سارے بدن سے دیکھیں

(498) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.