Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_be9a916f183089d92344d8f641b14f40, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ایک درخت - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

ایک درخت

اس نے اپنے دل کی کالی دھرتی پر ایک درخت اگایا تھا

پہلے اس پر امیدوں کے پھل آتے تھے

اس کی شاخیں خوشبوؤں کے پتوں سے بھر جاتی تھیں

یادوں کی خوشبوئیں فضا میں بکھر جاتی تھیں

کبھی کبھی راتوں کی مایوسی کی شبنم

سارے درخت کو دھو دیتی تھی

پھولوں میں نوکیلے کانٹے بو دیتی تھی

پھر بھی میں دنیا کی جلتی دھوپ سے گھبرا کر

اکثر اس کے سائے میں آ جاتا تھا

سکھ پاتا تھا

لیکن اب یہ درخت تو جیسے سنگ سفید کا ہے

اس کی شاخیں دودھیا دھات کی ہیں

اب اس پر ٹیڑھے میڑھے مخروطی اور مربع شکلوں والے

لوہے کے پھل آتے ہیں

اس کا سایہ گرم دہکتے انگاروں کی آگ ہے

اس کی خوشبو بہتے خون کا راگ ہے

میرے دل کی مٹی پر اب کوئی درخت نہیں ہے ناگ ہے

پھن پھیلا کر بیٹھا ہے اور اپنے جسم کو ڈستا ہے

جسم اب اس کا جسم نہیں ہے

پیلے خون کا رستہ ہے

(422) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.