Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_46eba327b00ac6843ad60921b6e28d3d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یہ سوچ کر کہ تیری جبیں پر نہ بل پڑے - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

یہ سوچ کر کہ تیری جبیں پر نہ بل پڑے

یہ سوچ کر کہ تیری جبیں پر نہ بل پڑے

بس دور ہی سے دیکھ لیا اور چل پڑے

دل میں پھر اک کسک سی اٹھی مدتوں کے بعد

اک عمر کے رکے ہوئے آنسو نکل پڑے

سینے میں بے قرار ہیں مردہ محبتیں

ممکن ہے یہ چراغ کبھی خود ہی جل پڑے

اے دل تجھے بدلتی ہوئی رت سے کیا ملا

پودوں میں پھول اور درختوں میں پھل پڑے

اب کس کے انتظار میں جاگیں تمام شب

وہ ساتھ ہو تو نیند میں کیسے خلل پڑے

سورج سی اس کی طبع ہے شعلہ سا اس کا رنگ

چھو جائے اس بدن کو تو پانی ابل پڑے

شہزادؔ دل کو ضبط کا یارا نہیں رہا

نکلا جو ماہتاب سمندر اچھل پڑے

(719) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.