Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_7e115a34a58addfde5d01bf9b7c9e7fe, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو

وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو

دل میں رہتا ہے کہاں ڈھونڈنے جاؤں اس کو

آج پھر پہلی ملاقات سے آغاز کروں

آج پھر دور سے ہی دیکھ کے آؤں اس کو

قید کر لوں اسے آنکھوں کے نہاں خانے میں

چاہتا ہوں کہ کسی سے نہ ملاؤں اس کو

اسے دنیا کی نگاہوں سے کروں میں محفوظ

وہ وہاں ہو کہ جہاں دیکھ نہ پاؤں اس کو

چلنا چاہے تو رکھے پاؤں مرے سینے پر

بیٹھنا چاہے تو آنکھوں پہ بٹھاؤں اس کو

وہ مجھے اتنا سبک اتنا سبک لگتا ہے

کبھی گر جائے تو پلکوں سے اٹھاؤں اس کو

مجھے معلوم ہے آخر کو جدا ہونا ہے

لیکن اک بار تو سینے سے لگاؤں اس کو

یاد سے اس کی نہیں خالی کوئی بھی لمحہ

پھر بھی ڈرتا ہوں کہیں بھول نہ جاؤں اس کو

مجھ پہ یہ راز اسی ایک حوالے سے کھلا

بات اس کی ہے مگر کیسے بتاؤں اس کو

یہ مرا دل مرا دشمن مرا دیوانہ دل

چاہتا ہے کہ سبھی زخم دکھاؤں اس کو

آج تو دھوپ میں تیزی ہی بہت ہے ورنہ

اپنے سائے سے بھی شہزادؔ بچاؤں اس کو

(514) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.