Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b4c00135f18c27b91157e9f16a4697ff, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہ جا چکا ہے تو کیوں بے قرار اتنے ہو - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

وہ جا چکا ہے تو کیوں بے قرار اتنے ہو

وہ جا چکا ہے تو کیوں بے قرار اتنے ہو

محبت اس سے کرو جس کو بھول سکتے ہو

نشان منزل جاں گر نہیں ملا نہ سہی

چلو سفر تو کیا ہے کہیں تو پہنچے ہو

تمام عمر نہ ملنے کا حوصلہ ہی سہی

تم اپنے دل میں کوئی آرزو تو رکھتے ہو

سفر بھی تم نے کیا آفتاب کی صورت

ابھی تک اپنے ہی نقش قدم پہ چلتے ہو

جو روشنی ہے دلوں میں عطا تمہاری ہے

چراغ تم سا نہیں تم چراغ جیسے ہو

دلوں کے سوئے ہوئے غم ابھی تو جاگے ہیں

ذرا سی دیر تو بیٹھو ابھی تو آئے ہو

تمہارے لہجے کا یہ زیر و بم قیامت ہے

کبھی رفیق کبھی نا شناس لگتے ہو

خدا سنا ہے رگ جاں کے پاس رہتا ہے

مگر تم اور بھی نزدیک آتے جاتے ہو

تمام دن رہی سائے کی جستجو شہزادؔ

ہوئی ہے رات تو آنکھیں تلاش کرتے ہو

(567) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.