Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_fc5048469ae6f863084da5a2fef1a196, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ویسے تو اک دوسرے کی سب سنتے ہیں - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

ویسے تو اک دوسرے کی سب سنتے ہیں

ویسے تو اک دوسرے کی سب سنتے ہیں

جن کو سنانا چاہتا ہوں کب سنتے ہیں

اب بھی وہی دن رات ہیں لیکن فرق یہ ہے

پہلے بولا کرتے تھے اب سنتے ہیں

شک اپنی ہی ذات پہ ہونے لگتا ہے

اپنی باتیں دوسروں سے جب سنتے ہیں

محفل میں جن کو سننے کی تاب نہ تھی

وہ باتیں تنہائی میں اب سنتے ہیں

جینا ہم کو ویسے بھی کب آتا تھا

بدل گئے ہیں جینے کے ڈھب سنتے ہیں

آنکھیں چھو کر دیکھتی ہیں آوازوں کو

کان دہائی دیتے ہیں لب سنتے ہیں

سنتے ضرور ہیں دنیا والے بھی شہزادؔ

کہنے کی خواہش نہ رہے تب سنتے ہیں

(534) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.