Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8edeeff1bc3b217a8c67b00055d0ded4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تیرے گھر کی بھی وہی دیوار تھی دروازہ تھا - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

تیرے گھر کی بھی وہی دیوار تھی دروازہ تھا

تیرے گھر کی بھی وہی دیوار تھی دروازہ تھا

پھر وہی باتیں ہوئیں جن کا مجھے اندازہ تھا

سرد پتھر جاں فزا ملبوس میں لپٹے ہوئے

ہائے وہ دنیا جہاں چہرے نہ تھے غازہ تھا

ہر نفس روشن ہوا میرے لہو کے رنگ سے

زندگی کیا تھی مرا بکھرا ہوا شیرازہ تھا

رہ گئی ہیں اب مرے ہاتھوں میں سوکھی پتیاں

صبر کی طاقت کہاں تھی پھول جب تک تازہ تھا

سوچتے رہتے تھے کیوں تار نفس کٹتا نہیں

بے طلب جینا ہمارے جرم کا خمیازہ تھا

جو بلاتی تھی مجھے صحن گلستاں کی طرف

پھول کی خوشبو نہیں تھی برق کا آوازہ تھا

جب چڑھے دریا پہاڑوں کو بہا کر لے گئے

ڈر رہے تھے سب مگر اتنا کسے اندازہ تھا

(477) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.