Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_pgcmfgnfeh49m3pimj6280b5d4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
میں اکیلا ہوں یہاں میرے سوا کوئی نہیں - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

میں اکیلا ہوں یہاں میرے سوا کوئی نہیں

میں اکیلا ہوں یہاں میرے سوا کوئی نہیں

چل رہا ہوں اور میرا نقش پا کوئی نہیں

ذہن کے تاریک گوشوں سے اٹھی تھی اک صدا

میں نے پوچھا کون ہے اس نے کہا کوئی نہیں

دیکھ کر ہر ایک شے کا فیصلہ کرتے ہیں لوگ

آنکھ کی پتلی میں کیا ہے دیکھتا کوئی نہیں

کس کو پہچانوں کہ ہر پہچان مشکل ہو گئی

خود نما سب لوگ ہیں اور رونما کوئی نہیں

نقش حیرت بن گئی دنیا ستاروں کی طرح

سب کی سب آنکھیں کھلی ہیں جاگتا کوئی نہیں

گھر میں یہ مانوس سی خوشبو کہاں سے آ گئی

اس خرابے میں اگر آیا گیا کوئی نہیں

پیکر گل آسمانوں کے لیے بیتاب ہے

خاک کہتی ہے کہ مجھ سا دوسرا کوئی نہیں

عمر بھر کی تلخیاں دے کر وہ رخصت ہو گیا

آج کے دن کے سوا روز جزا کوئی نہیں

(759) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.