Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_bca46a71706f0e1f119563ecf81f2cbe, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خود ہی مل بیٹھے ہو یہ کیسی شناسائی ہوئی - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

خود ہی مل بیٹھے ہو یہ کیسی شناسائی ہوئی

خود ہی مل بیٹھے ہو یہ کیسی شناسائی ہوئی

دشت میں پہنچے نہ گھر چھوڑا نہ رسوائی ہوئی

سانس تک لینے نہیں دیتا تھا آوازوں کا شور

جب پرندے اڑ گئے سنسان تنہائی ہوئی

لے چلا ہم کو بلندی کی طرف دریا کا خوف

کیا کریں گے ہم پہاڑوں پر اگر کائی ہوئی

اپنی گہرائی کی جانب جھک رہا ہے آسماں

ڈھونڈنے نکلی ہے خود کو آنکھ گھبرائی ہوئی

رات بھر دنیا رہی ہے تیرگی کے سحر میں

صبح کی پہلی کرن آنکھوں میں بینائی ہوئی

پھر گھرا ہوں حلقۂ یاراں میں مجرم کی طرح

پھر کہی ہے داستاں سو بار دہرائی ہوئی

ہاتھ پھیلاؤں تو کس کی سمت اپنا رخ کروں

آسماں دشمن زمیں بندوں سے اکتائی ہوئی

لوگ گلیوں میں نکل آئے ہیں بچوں کی طرح

سر پہ جب ٹوٹے ستارے بزم آرائی ہوئی

سائے کی رنگت فضا کی روشنی میں گھل گئی

اب کے چہروں پر پڑی ہے دھوپ کجلائی ہوئی

آخر کار اپنی آنکھیں پھوڑ لیں تصویر نے

ساری دنیا جب ان آنکھوں کی تمنائی ہوئی

آنکھ سے ہٹتے نہیں گزری ہوئی دنیا کے رنگ

ہم نے ان لمحوں کو ہے زنجیر پہنائی ہوئی

(470) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.