Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_pbjol7gta21166n8ll3utvk273, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کہیں بھی سایہ نہیں کس طرف چلے کوئی - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

کہیں بھی سایہ نہیں کس طرف چلے کوئی

کہیں بھی سایہ نہیں کس طرف چلے کوئی

درخت کاٹ گیا ہے ہرے بھرے کوئی

عجیب رت ہے زباں ذائقے سے ہے محروم

تمام شہر ہی چپ ہو تو کیا کرے کوئی

ہمارے شہر میں ہے وہ گریز کا عالم

چراغ بھی نہ جلائے چراغ سے کوئی

یہ زندگی ہے سفر منجمد سمندر کا

وہیں پہ شق ہو زمیں جس جگہ رکے کوئی

پلٹ کر آ نہیں سکتے گئے ہوئے لمحے

تمام عمر بھی اب جاگتا رہے کوئی

مثال عکس مقید حصار ذات میں ہوں

وہ موج ہوں جسے رستہ نہ مل سکے کوئی

پھر اس کے بعد بکھر جاؤں ریت کی صورت

بس ایک بار مجھے ٹوٹ کر ملے کوئی

حضور حسن یہ دل کاسۂ گدائی ہے

ہوں وہ فقیر جسے بھیک بھی نہ دے کوئی

سوال اس نے بھی کوئی نہیں کیا شہزادؔ

جواب بن نہ پڑے جس کے سامنے کوئی

(447) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.