اسی باعث زمانہ ہو گیا ہے اس کو گھر بیٹھے
اسی باعث زمانہ ہو گیا ہے اس کو گھر بیٹھے
وہ ڈرتی ہے کہیں کوئی محبت ہی نہ کر بیٹھے
ہمارا جرم یہ ہے ہم نے کیوں انصاف چاہا تھا
ہمارا فیصلہ کرنے کئی بیداد گر بیٹھے
کہاں تک خانۂ دل اب میں تیری خیر مانوں گا
ذرا سیلاب آیا اور ترے دیوار و در بیٹھے
میسر پھر نہ ہوگا چلچلاتی دھوپ میں چلنا
یہیں کے ہو رہوگے سائے میں اک پل اگر بیٹھے
بہت گھوما پھرا تو پھر بھی خالی ہے ترا کاسہ
ادھر تو دولت دل ہاتھ آئی ہم کو گھر بیٹھے
اڑا کر لے گئی دنیا ہمیں کن کن جھمیلوں میں
نہ پھر فرصت ملی ہم کو نہ پھر ہم عمر بھر بیٹھے
فضا میں گرد کے ذروں کی صورت ہم معلق ہیں
نہ اڑنے کی تمنا کی نہ فرش خاک پر بیٹھے
اڑی ہے خاک یادوں کی امیدوں کی ارادوں کی
یہ مٹی تھی کہ بجھتی راکھ پر ہم پاؤں دھر بیٹھے
پلٹ کر جب بھی دیکھا خاک کی چادر نظر آئی
نہ گرد راہ بیٹھی ہے نہ میرے ہم سفر بیٹھے
(421) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad by Shahzad Ahmad in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends